Attitude Poetry in Urdu

2 Lines of Attitude Poetry in Urdu Poetry by Badmashi Bareera.pk brings you the most recent collection of attitude shayari and poem status. The phrase “Attitude & Basically” is derived from the Italian word posture, which means “how you hold yourself.” People also like to express their attitude in unique and shairana ways. Pride and arrogance on social media, as well as publishing poetry about badmashi, have become popular. Everyone is looking for the best badmashi poems to post on their ‘Facebook,’ ‘Instagram,’ or other social media site. If you are looking for the best attitude poetry, attitude shayari, then you have come to the right site. Send an attitude status to a girl and read a Badmashi poem in Urdu.

Attitude Poetry in Urdu 2 Line Text

جو کہتے ہیں بدل گیا تیرا انداز
ان کے سامنے رہ کر بھی نہیں بدلا میرا ظاہر”

جو ہم پر ڈاٹے ہیں، وہ جانے پہچانے نہیں
وہ ذرا سا بھی ہمیں سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے

ہم اپنے آپ پر فخر کرتے ہیں، ہماری باتوں میں دم ہے
کیونکہ ہم جیسے بھی ہیں، وہ اپنے بھی نہیں”

میرا مزاج، میرا انداز ہر چیز کرتا ہوں میری مرضی کے مطابق
میں نہیں دیکھتا دنیا کی نظر سے میں خود کو خوش رکھتا ہوں اپنی آنکھوں سے”

Sari duniya hamen chhod de hamara jata kuchh nahin
Magar jis ko ham chhod den uska rahta kuchh nahin

ساری دنیا ہمیں چھوڑ دے ہمارا جاتا کچھ نہیں
مگر جس کو ہم چھوڑ دیں اس کا رہتا کچھ نہیں

Nahin hun main kayal kisi ki bhi baat ki
Mera apna asuul apni aana apna mijaj apna andaaz

نہیں ہوں میں قائل کسی کی بھی بات کی
میرا اپنا اصول اپنی انا اپنا مزاج اپنا انداز

Mery Jeeny ka tariqa thora alag hay
Main umeed pe nahin apni zid pe jeeti hoon

میرے جینے کا طریقہ تھوڑا الگ ہے
میں اُمید پہ نہیں اپنی ضِد پہ جیتی ہوں

Sakhat tanhai pasand hon
Aap maghroor keh sakty hain

سخت تنہائی پسند ہوں
آپ مغرور کہہ سکتے ہیں

Meri qabar par koi drama na rachaya jaaye
Koi itna khair khwaha hai to saath dafnaya jaaye

میری قبر پر کوئی ڈرامہ نہ رچایا جائے
کوئی اتنا خیر خواہ ہے تو ساتھ دفنایا جائے

Attitude Poetry in Urdu 2 lines text

Main aadat nahin
Shauk rakhti hun
Jo akad kar dikhaye
Unhen block rakhti hun

میں عادت نہیں
شوق رکھتی ھوں
جو اکڑ کر دکھاے
انہیں بُلاک رکھتی ھوں

چل تو رہا ہے سفرِ زندگی تیرے چھوڑ جانے کے بعد
مگر جینے کا انداز بدل دیا ہم نے

دنیا طعنے دے گی تم کو
دور رہا کرو ہم بگڑے ہوئے لوگ ہیں

آپ کی بات سے انکار نہیں ہے لیکن
بولتی کیوں نہیں دیوار اگر سنتی ہے

میں تمہیں دیکھ کر رہوں زندہ
وجہ بن جاؤ میرے جینے کی

کسی کے اندر رہنے کی خواہش میں
ہم اپنے اندر مر جاتے ہیں

تمہیں شوق ہے محبت کروں بے پناہ
میری ضد ہے پہلے تم نکاح میں آؤں

قبول ہے عشق تیرا
نکاح کی صورت میں

آواز سے لگتا تھا کہ ہم درد ہے کوئی
پلٹا تو میری پُشت پہ تلوار گڑھی تھی

جس طور کی دنیا ہے اسی طور سے بولو
بہروں کا علاقہ ہے ،،،، ذرا زور سے بولو

Muskura deti hun jab sochati hun
Munafiqon ke sath bhi mukhlis rahi hoon main

مسکرا دیتی ہوں جب سوچتی ہوں
منافقوں کے ساتھ بھی مخلص رہی ہوں

Attitude Poetry in Urdu for Girls

میں اپنی حقیقت سے نہیں بھاگتی
میری ہر ادا پر مرد آسمان سے ٹکراتے ہیں”

میں بے پرواہ بن کر آؤں گی
جس کے دل میں جگہ ہو، وہیں میں بس جاؤں گی

نہ کسی کے روپ میں چھپاؤں گی
نہ کسی کے ایمان میں دھوکہ دے کر رہ جاؤں گی”

Sar per padi nibha rahi hun jaise taise mein
Duniya tere mizaaj ki bandi nahin hun main

سر پہ پڑی نبھا رہی ہوں جیسے تیسے میں
دنیا تیرے مزاج کی بندی نہیں ہوں میں

Bacha ke rakha hai khud ko teri khatir
Koi pyar se dekhe to bura lagta hai

بچا کے رکھا ہے خود کو تیری خاطر
کوئی پیار سے دیکھے تو برا لگتا ہے

Koi toot kar chaahy bas itni si tamanna hy
Phir reit ki tarah bikhar bhi jaun to koi baat nahi

کوئی ٹوٹ کر چاہے بس اتنی سی تمنا ہے
پھر ریت کی طرح بکھر بھی جاؤں تو کوئی بات نہیں

Kesi k rooth jany se mujhy sajna nahin aata
Teri be_dard duniya se mujhy larna nahin aata

کسی کے روٹھ جانے سے مجھے سجنا نہیں آتا
تیری بے درد دنیا سے مجھے لڑنا نہیں آتا

Apnay andar ko kha gai main
Khud mein rahna koi mazaq hay

اپنے اندر کو کھا گئی میں
خود میں رہنا کوئی مذاق ہے

Badmashi Shayari

لہریں سمندر سے اٹھتی ہیں کناروں سے نہیں
بدمعاشی ہمت سے ہوتی ہے سہاروں سے نہیں

گنہگار تو شاید مانگ لیں معافی
حساب پارساؤں کا مشکل ہوگا

jahan-par teri badmashi khatm hote hay
vahaan se hamaaree navaabee shuroo hotee hai

جہاں پہ تیری بدمعاشی ختم ہوتی ہے
وہاں سے ہماری نوابی شروع ہوتی ہے

Badmashi Poetry In Urdu text

gira_ly_t0_mujhe apni nazron se kitna hi jhukne pr majbor
main tujhe bhe kar donga
aur ek baar badanaam kar ke to dekh mujhe mahafil mein
kasam se shahar mein mashahoor main tujhe bhee kar doonga

گِرا لے تو مُجھے اپنی نظروں سے کتنا ہی جُھکنے پر مجبور
میں تجھے بھی کر دوں گا
اور ایک بار بدنام کر کے تو دیکھ مجھے محفل میں
قسم سے شہر میں مٰشہور میں تُجھے بھی کر دوں گا

سانول للکارن دی کوشش نہ کر
تیری بدمعاشی وی ساڈی مہربانی تے چلدی اے

ہمیں مت سکھا بدمعاشی کا قانون
اگر ہم نے شرافت چھوڑ دی
تو تم وکیل ڈھونڈتے رہ جاؤ گے

سنا ہے تم بدمعاشی کی باتیں بہت سنایا کرتے ہو
جب ہم سے ٹکراؤ گے انشاءاللہ سدھر جاؤ گے

بدمعاشی ان سے کر جو تجھ سے ڈرتے ہیں
ہمارے نام سے تو تیرے بڑے بھی ڈرتے ہیں

تیری بدمعاشی کا سورج چاہے جتنا مرضی بلندی پہ چمکے
ہماری حدود میں چمکا تو ڈُوب جائے گا

خرچے کریں تے چرچے ہوندے ویر
بدمعاشی کریں تے پرچے ہوندئے

بدماشی دی گل نہیں کرنی پترا
سانوں تیری بندوق تو ود اپنے غصے توں ڈر لگدائے

Shayari Badmashi in Urdu

اور تم کرتے ہو باتوں سے بدمعاشی
ہماری خاموشی سے بڑا استاد کوئی نہیں

جے سکھ گئے او تھوڑی جئی بدمعاشی
تے اے نہ بھل جانا کہ تواڈا پیو کون اے

بدمعاشی تو بدمعاش کرتے ہیں صاحب
ہم تو شہزادے ہیں سب کے دلوں پہ راج کرتے ہیں

سنا ہے تم بدمعاشی کی باتیں بہت سنایا کرتے ہو
جب ہم سے ٹکراؤ گے شریکو سدھر جاؤ گے

ہمیں غرض نہیں تیری بدمعاشی سے
ہمارا نام تو تو نے سنا ہوگا

شریف تو ہم بچپن سے ہیں مگر
بدماشی کسی کے باپ کو بھی نہیں کرنے دیتے

بدمعاشی کی بات مت کرنا بیٹا
لوگ تیری بندوق سے زیادہ ہماری آنکھوں سے ڈرتے ہیں

آج کل وہ بچے بھی بدمعاشی کا اسٹیٹس ڈال رہے ہیں
جن کو ابھی حفاظتی ٹیکے بھی پورے نہیں لگے

بدمعاشی کی باتیں مت کر بیٹھا
تمہاری بندوق سے زیادہ لوگ ہمارے انداز سے ڈرتے ہیں

بدمعاشی ان سے کر جو تجھ سے ڈرتے ہیں
ہمارے نام سے تو تیرے بڑے بھی لڑتے ہیں

ہم سے تیری بدمعاشی نہیں چلے گی بیٹا
کیوں کہ ہم بدمعاشی میں تیرے باپ ہیں

اوناں کی بدمعاشی کرنی اے شریکو
جیناں دودھ ہی ڈبیاں دا پیتا ہوے

beech maidaan vo mere lashkar se bagaavat kar gaya
jagajeet kar salatanat jisake naam karanee thee

بیچ میدان وہ میرے لشکر سے بغاوت کر گیا
جنگ جیت کر سلطنت جس کے نام کرنی تھی

صرف تيرے سامنے ہم خود کو کمزور پاتے ہيں
ورنا جو ہمارا دل جلاتے ہيں ہم ان کا شہر جلا ديتے ہيں

apana koee kya bigadega apanee to kismat usane likhee hai
jisaka koee kuchh nahin bigaad sakata

اپنا کوئی کیا بگاڑے گا اپنی تو قسمت اس نے لکھی ہے
جس کا کو-ئی- کچھ- نہیں- بگا—ڑ -سکتا

ishq bhee koee karane kee cheej hai
himmat keejiye badamaashee keejiye aur shaadee keejiye

عشق بھی کوئی کرنے کی چیز ہے
ہمت کیجئے بدمعاشی کیجئے اور شادی کیجئے

Badmashi Poetry In Urdu Sms

adaalat ishq kee hogee mukadama mohabbat ka hoga
gaavahi mera dil dega mujarim tera pyaar hoga

عدالت عشق کی ہوگی مقدمہ محبت کا ہوگا
گواہی میرا دل دے گا مجرم تیرا پیار ہوگا

Meri dosti ka faida utha lena kyun k
meri dushmani ka nuqasan tum sah nahin paoge

میری دوستی کا فائدہ اٹھا لینا کیوں کے
میری دشمنی کا نقصان تم سہ نہیں پاؤ گے

zara sa vaqat kya badla nazar milaane lage
jin kee aukaat nahin thee vo bhee sar uthaane lage

ذرا سا وقت کیا بدلہ نظر ملانے لگے
جن کی اوقات نہیں تھی وہ بھی سر اُٹھانے لگے

ham_waqt k sath shauk
badalate hain doooost nahin

وقت کے ساتھ شوق
بدلتے ہیں دوست نہیں

dekh ke dushmanon ko ham muskura dete hain
yakeen karo phir vo pooree raat sote nahin

دیکھ کے دشمنوں کو ہم مسکرا دیتے ہیں
یقین کرو پھر وہ پوری رات سوتے نہیں

تو بٹن کھول کے ٹریا کر
اے شہر کسی دے پیو دا نہیں

خُود اپنے ہی دم پرجینے-کی- عا-د-ت- ہے- مجھے
ھم نے سیکھا ہی نہیں سہا-ر-ا لینا کسی کا

نگاہ اپنی ⌚ گھڑی تے رکھ کاکا اللہ دے کرم نال
ٹائم تیرے ویر دا اُون والا اے

اس نے بڑے غرور سے بولا تم جیسے بہت ملیں گے
ہم نے مسکرا کر کہا ہم جیسے کی ہی تلاش کیوں

خاموش مزاجی تمہیں جینے نہیں دے گی
اس دور میں اگر جینا ہے تو کُہرام مچا دو

یوں شب و روز اذیت تو نہیں دے مجھ کو
جس نے جانا ہے میرے دل سے “خدارا” جاۓ

مجھے پتا ہے میری خودداریاں تجھے کھو دیں گی
لیکن میں کیا کروں مجھے مانگنے سے نفرت ہے

میرے لفظوں کے تیروں نے اسے مار ہی ڈالا
جسے بڑا مان تھا سنگدلی پہ اپنی

میری نظر میں تجھ جیسا شخص انسان بھی نہیں
جسے دنیا لگی ہے __ خدا بنانے میں

Badmashi Poetry in Urdu SMS

زندگی سے بڑھ کر اپنے اصول عزیز رکھتا ہوں
میری تربیت میں نہیں شامل کسی منافق کا احترام

مجھ کو کسی سے کوئی شکایت نہیں رہی
دنیا کو گلا ہے تو رہے میری بلا سے

جو نظر سے گر گیا وہ میرے لیے مر گیا
اب میری جان روٹھنے منانے والے زمانے گئے

میری شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں
میرا خلوص ہی کافی ہے میری پہچان کے لئے

جب دل فقیری پہ اتر آئے “جناب”
تو الجھ پڑتے ہیں بادشاہوں سے بھی ہم

تمنا سربلندی کی مجھے بھی تنگ کرتی ہے
مگر میں دوسروں کو روند کر اونچا نہیں اُڑتا

میری محبت میں اور تیری فطرت میں فرق صرف اتنا ہے،،
تیرا غرور نہیں جاتا ، اور مجھے جھکنا نہیں آتا،،

حقیقتوں سے سب کی واقف ہوں میں
بس جھوٹ سننے کے لیے خاموش رہتا ہوں

بہت ہی منفرد ہے یہ محبت سارے کھیلوں میں
جو ہارا پھر نہیں کھیلا جو جیتا اس نے توبہ کی

دل کہتا ہے، بے وفا ہی تو تھا، معاف کر دو
دماغ کہتا ہے، تیری بربادی کا تماشا چاہیے

اتنا حیران نہ ہو میری انا پر پیارے
عشق میں بھی کئی خوددار نکل آتے ہیں

سنو میری بدتمیزیاں تو جگ ظاہر ہیں
پھر شرافت کے نشاں آپ کے کیوں نہیں ملتے

عزت پہ جہاں آنچ آئے وہاں ٹکرانا ضروری ہے
ہو اگر زندہ تو پھر ، زندہ نظر آنا ضروری ہے

Badmashi poetry in urdu writing

لوکاں دی بدمعاشی جوتی تھلے
سانو اپنی شرافت تے مان اے

مجھے دشمن سے بھی خودداری کی امید رہتی ہے
کسی کا بھی ہو قدموں میں سر اچھا نہیں لگتا

جھوٹی شان کے پرندے ہی زیادہ پھڑپھڑاتے ہیں
خاندانی بازوں کی اُڑان میں کبھی آواز نہیں ہوتی

دوستی نے بغاوت کی اجازت ہی نہیں دی ورنہ
تم کو ہم ضبط سے لیکر مکافاتِ عمل تک کے معنی سمجھاتے

ازل سے بس گئی سربلندی اپنی فطرت میں
ڈوبنا تو آتا ہے _ مگر جھکنا نہیں آتا

Nawabi Attitude Poetry

نہیں ہیں قائل کسی _ کی بھی بات کی
ہمارے اپنے اصول، اپنی سرکار، اپنے مزاج، اپنے انداز

میں نے تجھے معاف کیا جا کہیں بھی جا
میں بُزدلوں پہ اپنی کمان تانتا نہیں

ہماری پہچان ہمارے تلخ لہجے سے ہوتی ہے
جھوٹ موٹ کی ڈرامے بازیاں ہم نہیں کرتے

منافقت کی سیاست ہم کرتے نہیں
اور مخالفت ہماری کے تم قابل نہیں

تھوڑا مختلف ہی سہی لیکن اتنا بھی پیچیدہ نہیں مزاج ہمارا
جو سمجھ گیا پُرخلوص ٹھہرے جو نہ سمجھے تو مغرور ٹھہرے

چھا جاتی ہے مسکراہٹ شریکوں کے چہروں پر بھی
جب یوں ہنستے ہوئے محفل میں ہم قدم رکھتے ہیں

میرے کچھ سوال ہیں جو قیامت کے روز پوچھوں گا تم سے
اس سے پہلے تم سے بات ہو اب اس قابل رہے نہیں تم

اس نے کہا دشمنی ہم سے بہت مہنگی پڑے گی
ہم نے بھی کہہ دیا سستی تو ہم سگریٹ بھی نہیں پیتے

جتنا زوال سہنا تھا ، سہ لیا ،
اب تاریخ لکھی جائے گی اپنے عُروج کی

لفظوں کی بناوٹ ہمیں نہیں آتی
ہم ان کے لیے انمول ہیں جو ہمیں سمجھتے ہیں

چُپ غلط فیصلہ کرا دے گی
بولیے ورنہ مسئلہ ہوگا

بہت خاموش لوگوں سے
بہت اُلجھا نہیں کرتے

بے خوف زندہ لہجوں میں کرتا ہوں گفتگو
خود ساختہ خُداؤں سے ڈرتا نہیں ہوں میں

Attitude Poetry

عشق ایک کھیل ہے شطرنج سے ملتا جلتا
مات ہو سکتی ہے اگر ذہن میں چال آجائے

پہلے معیار تو بنا لو
پھر مقابلہ بھی کر لینا

حسن تیرا قاتل ہوگا، مگر سن،
ادا ہم بھی کمال رکھتے ہیں

سوچ کر رکھنا ہماری سلطنت میں قدم
ہماری محبت کی قید میں ضمانت نہیں ہوتی

شوق ہے تجھے تو آزما لے ہمیں
مغرُور کا غُرور ہر بار توڑا ہے ہم نے

اکڑ توڑ دی ہمنے اُن منزلوں کی
جن کو اپنی اُونچائی پر غُرور بہت تھا

badmashi poetry in urdu

ہماری پہچان تو آگ کی طرح ہے
جہاں سے گُزرتے ہیں لوگ جل جاتے ہیں

میں اور التجائے غم آپ سے کروں
یہ بھیک اس کو دیجئے جس کا خدا نہ ہو

صبر اتنا رکھو کہ عشق بے بیہودہ نہ بنے
خدا محبوب بن جائے پر محبوب خدا نہ بنے

یہ سارے پارسا چہرے میری تسبیح کے دانے ہیں
نظر سے گرتے رہتے ہیں عبادت ہوتی رہتی ہے

بدمعاشی کی باتیں ہمارے سامنے نہ کرنا صاحب
جس کتاب کو تم نے پڑھا ہے وہ کتاب ہم نے ہی لکھی ہے

باپ کے سامنے عیاشی تے جٹ دے سامنے
بدمعاشی کبھی غلطی سے بھی مت کرنا

ایک ہمیں مت سکھا بدمعاشی کے قانون
اگر ہم نے شرافت چھوڑ دی تو تم
وکیل ڈھونڈتے رہ جاؤ گے

Badmashi Poetry in 2 lines

سمندر سے کہہ دو اپنی موجیں سنبھال کے رکھے”
“یہاں ہم ہی کافی ہیں طوفان لانے کے لیے

“Samandar Say Keh Do Apni Mojy Sanbhal Kay Rakhy
Yahan Hum He Kafi Hain Toofan Lany Kay Liye”

شریف ساڈے توں وڈا کوئی نئی”
“تے بدماش اسی کسے نوں مندے نئی

“Sharif Sady Ton Wadda Koi Nai
Tay Badmash Asi Kisy Nu Mandy Nai”

اندھے نکالتے ہیں میرے چہرے میں نقص”
“بہروں کو گلہ ہے کہ غلط بولتا ہوں میں

“Andhy Nikalty Hain Mery Chehry Main Nuqs
Behron Ko Gila Hai Kay Ghalat Bolta Hon Main”

ہمیں حد میں رہنا پسند ہے”
“اور لوگ اسے غرور کہتے ہیں

“Hamen Had Me Rehna Pasasnd Hai
Aur Log Isy Gharoor Kehty Hain”

معاملہ تھوڑا سنگین ہے”
“یہاں ہر کوئی رنگین ہے

“Mamla Thora Sangeen Hai
Yahan Har Koi Rangeen Hai”

جو ظاہر ہو جائے وہ درد کیسا”
“جو سمجھ نہ سکے وہ ہمدرد کیسا

“Jo Zahir Ho Jaye Wo Dard Kesa
Jo Samjh No Saky Wo Hamdard Kesa”

ہاں مجھے رسمِ محبت کا سلیقہ ہی نہیں”
“جا کسی اور کا ہونے کی اجازت ہے تجھے

“Han Mughe Rasm-E-Muhabbat Ka Saleeqa He Nahi
Ja Kisi Aur Ka Hony Ki Ijazat Hai Tughe”

مرشد چھوڑیئے، ہمیں ہزار روگ ہیں”
“مرشد جایئے، ہم پاگل لوگ ہیں

“Murshid Choriye, Hamen Hazar Rog Hain
Murshid Jaiye, Hum Pagal Log Hain”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *