خاموش گواہ – Urdu Kahani

خاموش گواہ - Urdu Kahani

رات کے سناٹے میں گاؤں کا منظر پرسکون تھا۔ ہر طرف خاموشی کا راج تھا۔ دور کہیں کتے کے بھونکنے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

ایک پرانی حویلی گاؤں کے کنارے کھڑی تھی۔ اس کی خستہ دیواروں پر وقت کے نشانات تھے۔ اس حویلی کے راز ہر کسی کو بے چین کرتے تھے۔

لوگ کہتے تھے کہ اس حویلی میں کئی صدیوں پرانے قصے دفن ہیں۔ کوئی اندر جانے کی ہمت نہیں کرتا تھا۔ لیکن رات کے وقت عجیب سرگوشیوں کی آوازیں آتی تھیں۔

حویلی کے قریب ایک درخت کھڑا تھا۔ اس درخت نے بہت کچھ دیکھا اور سنا تھا۔ وہ گواہ تھا ان تمام کہانیوں کا، جو حویلی نے اپنے اندر چھپائی تھیں۔

کئی سال پہلے حویلی کے مالک کا قتل ہوا تھا۔ یہ واقعہ گاؤں میں خوف کی علامت بن گیا تھا۔ قاتل کو کبھی گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

قتل کی رات کا حال درخت نے دیکھا تھا۔ لیکن وہ بول نہیں سکتا تھا۔ وہ ایک خاموش گواہ تھا، جو صرف دیکھ اور محسوس کر سکتا تھا۔

رات کے اندھیرے میں ایک نوجوان حویلی کی جانب بڑھا۔ وہ سچائی جاننے کا خواہشمند تھا۔ اس کا دل خوف سے کانپ رہا تھا۔

حویلی کے اندر ہر چیز ویران اور پراسرار تھی۔ فرش پر پرانے قدموں کے نشانات واضح تھے۔ دیواروں پر لٹکے پرانے فریمز خوف پیدا کر رہے تھے۔

نوجوان نے اپنی ٹارچ جلائی اور ادھر اُدھر دیکھنے لگا۔ اچانک ایک پرانا صندوق نظر آیا۔ صندوق پر خون کے دھبے تھے۔

اس نے صندوق کو کھولنے کی کوشش کی۔ صندوق میں ایک پرانا خط اور تصویر موجود تھے۔ خط پر لکھے الفاظ نے اس کے رونگٹے کھڑے کر دیے۔

خط میں قتل کی ساری حقیقت لکھی ہوئی تھی۔ قاتل کا نام بھی واضح تھا۔ نوجوان کی آنکھوں میں خوف اور حیرت جھلک رہی تھی۔

حویلی کے درخت نے سب کچھ دیکھا۔ وہ جانتا تھا کہ نوجوان نے ایک خطرناک راز دریافت کیا ہے۔ مگر وہ کچھ کرنے کے قابل نہیں تھا۔

نوجوان نے خط کو لے کر گاؤں کے بزرگوں کو دکھایا۔ وہ حیرت سے اس کہانی کو سننے لگے۔ گاؤں میں ایک ہلچل مچ گئی۔

حقیقت جاننے کے بعد گاؤں والے قاتل کو تلاش کرنے نکلے۔ آخر کار، قاتل پکڑا گیا۔ اس کا چہرہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔

قاتل کوئی اور نہیں بلکہ گاؤں کے ایک بااثر شخص کا قریبی دوست تھا۔ وہ سالوں تک چھپا رہا۔ مگر وقت نے اسے بے نقاب کر دیا۔

درخت نے گاؤں کے لوگوں کو متحد ہوتے دیکھا۔ وہ خوش تھا کہ انصاف ہوا۔ لیکن اس نے اپنی خاموشی برقرار رکھی۔

حویلی اب بھی کھڑی ہے، مگر اس کی کہانی بدل گئی ہے۔ گاؤں والے اسے خوف کی علامت نہیں سمجھتے۔ وہ اب اسے ایک سبق کی طرح یاد کرتے ہیں۔

خاموش گواہ کے قصے نے گاؤں میں نیا اعتماد پیدا کیا۔ لوگ اب سچائی کی تلاش میں ہمت دکھاتے ہیں۔ اور درخت، جو سب کا گواہ تھا، آج بھی اپنی جگہ خاموش کھڑا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top