اندھیری رات کا راز گاؤں کے ہر شخص کو حیرت میں ڈال رہا تھا۔ گاؤں میں عجیب آوازیں سنائی دیتی تھیں۔ لوگ خوفزدہ ہو کر اپنے گھروں میں رہنے لگے۔
رات کے وقت جنگل کی طرف سے روشنی کی ہلکی جھلک دکھائی دیتی تھی۔ روشنی دیکھ کر گاؤں والے سوالات کرنے لگے۔ لیکن کوئی بھی اس طرف جانے کی ہمت نہیں کر رہا تھا۔
ایک دن ایک نوجوان، احمد، نے حقیقت معلوم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے دل میں خوف بھی تھا لیکن جذبہ زیادہ تھا۔ اس نے ٹارچ اور چاقو لے کر جنگل کی طرف قدم بڑھایا۔
جنگل کے قریب پہنچ کر احمد نے گہری خاموشی محسوس کی۔ پتے ہوا کے ساتھ سرسرا رہے تھے۔ ہر آواز اس کے کانوں کو چبھتی ہوئی لگ رہی تھی۔
اچانک ایک جھاڑی میں حرکت ہوئی، جس نے احمد کو چونکا دیا۔ وہ رک کر دیکھنے لگا لیکن کچھ نظر نہیں آیا۔ دل کی دھڑکن تیز ہوئی لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔
جنگل میں آگے بڑھتے ہوئے روشنی زیادہ صاف دکھائی دینے لگی۔ احمد نے قدم تیز کیے لیکن احتیاط سے۔ اسے لگا کہ کوئی اس کے پیچھے چل رہا ہے۔
پیچھے مڑ کر دیکھنے پر کوئی نظر نہیں آیا۔ احمد نے خود کو تسلی دی اور آگے بڑھ گیا۔ روشنی کی سمت بڑھتے ہوئے ایک عجیب سا ہالہ نظر آیا۔
روشنی کے قریب پہنچ کر احمد نے حیران کن منظر دیکھا۔ ایک پرانا مکان تھا جس سے روشنی آ رہی تھی۔ مکان ٹوٹا پھوٹا تھا لیکن اندر کوئی سرگرمی جاری تھی۔
احمد نے دروازہ آہستہ سے کھولا اور اندر جھانکا۔ اندر ایک بوڑھی عورت کچھ پڑھ رہی تھی۔ وہ ایک پرانی کتاب کے ساتھ موم بتی کی روشنی میں بیٹھی تھی۔
عورت نے احمد کو دیکھا اور مسکرا دی۔ احمد حیرت سے اسے دیکھتا رہا۔ اس نے پوچھا، “یہ سب کیا ہے؟”
عورت نے کہا، “یہ ایک راز ہے جو میں صدیوں سے چھپائے ہوئے ہوں۔” احمد کی دلچسپی بڑھ گئی۔ عورت نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا۔
عورت نے بتایا کہ یہ کتاب جادوئی ہے۔ کتاب میں پوشیدہ رازوں کو پڑھ کر اسے روشنی ملتی ہے۔ وہ روشنی لوگوں کو جنگل سے دور رکھنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
احمد نے پوچھا، “آپ لوگوں کو کیوں ڈراتی ہیں؟” عورت نے کہا، “یہ صرف حفاظت کے لیے ہے۔” احمد کو احساس ہوا کہ عورت کسی برے مقصد کے لیے نہیں کر رہی۔
عورت نے کہا کہ یہ راز احمد پر بھروسہ کرتے ہوئے بتا رہی ہے۔ احمد نے وعدہ کیا کہ وہ کسی کو نہیں بتائے گا۔ عورت نے کتاب کو احتیاط سے چھپانے کا مشورہ دیا۔
واپسی پر احمد نے گاؤں والوں سے کچھ نہیں کہا۔ وہ جانتا تھا کہ عورت کا راز بے ضرر ہے۔ لیکن وہ گاؤں والوں کو ان کی حفاظت کے بارے میں خبردار کرتا رہا۔
اندھیری رات کا راز اب صرف احمد اور اس بوڑھی عورت تک محدود رہا۔ گاؤں والے اب بھی جنگل کے قریب جانے سے ڈرتے ہیں۔ لیکن احمد جانتا تھا کہ راز کا علم صرف ایک حفاظت کا ذریعہ ہے۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر راز کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے۔ سچائی کو سمجھنے اور دوسروں کی حفاظت کے لیے اعتماد ضروری ہے۔